اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو حکم دیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ان کے موکل کے خلاف جو بھی کارروائی ہونی ہے اسے انتخابات تک موخر کر دیا جائے۔یہ بات فاروق ایچ نائیک نے جمعرات کو منی لانڈرنگ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتائی۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا کہ ان کے حکم کی غلط تشریح کی گئی اور انھوں نے 14 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا جن کا پیراگراف نمبر چار میں ذکر ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایسا تاثر ملے کہ انتخابات کی شفافیت پر اثر ڈالا جا رہا ہے۔’اگر ایف آئی اے نے انھیں (آصف زرداری کو) تحقیقات میں بلانا ہے تو الیکشن کے بعد بلائے اس سے پہلے نہ بلائے۔‘سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور صوبہ سندھ سے رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے حکم میں منی لانڈرنگ کے مقدمے میں متعدد افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔یہ حکم چند روز قبل آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کے خلاف درج ہونے والے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ہونے والی ابتدائی تفتیش کی بنا پر دیا گیا تھا۔ان افراد میں حسین لوائی کے علاوہ نصیر عبداللہ اور آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور مصطفیٰ ذوالقرنین بھی شامل پیں۔
فیس بک کمینٹ