اہواز : ایران کے جنوبی شہر اہواز میں ایک فوجی پریڈ کے دوران نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے ۔ 50 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں اور انھوں نے پارک کے پیچھے سے حملہ کیا ۔ ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو ’غیر ملکی حکومت‘ کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ریاستی میڈیا نے حملے کا ذمہ دار سنی جنگجوؤں یا عرب قوم پرستوں کو ٹھہرایا۔فارس نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہوا اور اس میں کم از کم دو بندوق بردار ملوث تھے۔ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’اہواز کے حملے کے دہشت گردوں کو تربیت، اخراجات اور اسلحہ ایک بیرونی ملک کے فراہم کیا تھا۔ مرنے والوں میں بچے اور صحافی شامل ہیں۔ ایران دہشت گردی کے مقامی پشت پناہوں اور ان کے امریکی حاکموں کو ایسے حملوں کے لیے جواب دہ سمجھتا ہے۔ ایران اپنے شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے جواب دے گا۔‘ہفتے کو ایران کے مختلف شہروں میں عراق کے ساتھ جنگ کی 38ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جس کے سلسلے میں متعدد تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔فائرنگ تقریباً دس منٹ تک جاری رہی، لیکن سرکاری میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اب صورتِ حال پر قابو پا لیا ہے۔ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔اہواز کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں پچھلے سال بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تھے۔
فیس بک کمینٹ