پشاور : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنقید تعمیری تھی اور میرٹ پر آرمی چیف کی سیلکشن کی بات کرنا کیا غلط ہے۔
پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی صورت نواز شریف اور آصف زرداری کو پاکستان کا آرمی چیف سلیکٹ نہیں کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا پروپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے، وہ ہر چیز کو موڑ کر کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح عدالت یا فوج میرے خلاف ہو جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سندھ کی بات کرنا چاہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سیلاب متاثرین کو بڑے امتحان میں ڈالا ہے اور خاص طور پر سندھ میں لوگ بڑی مشکل میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کا پروپیگنڈا چل رہا ہے اور خاص طور پر گزشتہ روز سے منظم طریقے سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک ایسا وقت تھا کہ عرب کے مسلمان تاجر ملائیشیا اور انڈونیشا گئے، کوئی مسلمان فوج نہیں گئی تھی، مسلمان تاجروں کا کردار اور سچائی دیکھ کر صادق اور امین تاجروں نے اپنے کردار سے لوگوں کو مسلمان کیا، مسلمانوں نے ملائیشیا اور انڈونیشا کو فتح نہیں کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تھری اسٹوجز اب میچ کھیل کر تو جیت نہیں سکتے، جب بھی انتخابات ہوں گے یہ نہیں جیت سکیں گے، اب یہ لوگ سازشیں کررہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کو نااہل کرواؤ، کبھی توشہ خانہ، کبھی ان کا پالتو الیکشن کمیشن کوشش کر رہا ہے، ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح عمران خان میچ نہ کھیلے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ یہ اس سے خطرناک چیز کر رہے ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو فوج سے لڑایا جائے، نااہل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کوشش ہے کہ پاکستان کی فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرکے لڑوائیں اور پھر پاکستان کی عدالت کے خلاف لڑوائیں کہ پاکستان کے ادارے کسی طرح تحریک انصاف کے خلاف ہوں اور یہ کسی طرح میچ جیت جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ میں کہتا ہوں، ان کا پروپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے، وہ ہر چیز کو موڑ کر کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح عدالت میرے خلاف ہو یا فوج میرے خلاف ہو۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے پرسوں کہا تھا کہ آرمی چیف کی سیلکشن میرٹ پر ہونی چاہیے، مجھے یہ بتاؤ کہ کوئی بھی کسی کا خیر خواہ ہوتا ہے، وہ ہمیشہ چاہے گا کہ اگر ادارہ مضبوط کرنا ہے تو میرٹ پر سلیکشن ہو، یہ دنیا کا اصول ہے، اس میں کیا غلط بات کی تھی، ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ کسی صورت نواز شریف اور آصف زرداری کو پاکستان کا آرمی چیف نہیں سلیکٹ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس لیے کہا تھا کہ نواز شریف ملک کا مجرم ہے، پاناما میں پکڑا گیا، یہ جھوٹ بول کر ملک سے باہر بھاگا، یہ مفرور ہے، کیا مفرور، بھگوڑے اور چور کو پاکستان کا آرمی چیف سلیکٹ کرنا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت اس وقت کے پاکستان کے سپہ سالار راحیل شریف کو کہہ رہا تھا کہ یہ دہشت گردوں کا سردار ہے، ڈان لیکس میں سامنے آتا ہے کہ بجائے نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہو، وہ بھارت کو پیغام پہنچاتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر رہے، فوج سب کچھ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری طرف حسین حقانی امریکا کو کہتا ہے کہ زرداری کی حکومت کو پاکستان کی فوج سے بچا لو، کیا یہ لوگ آرمی چیف سلیکٹ کرسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ہماری حکومت گرانا چاہتے تھے کہ عمران خان احتساب نہ کردے، ڈر یہ تھا کہ عمران خان رہ گیا تو یہ لوگ جیل میں چلے جائیں گے کیونکہ ان کی چوری پکڑی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، ادارے جتنے مضبوط ہوں گے، ملک اتنا مضبوط ہوگا، عدلیہ مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا، فوج مضبوط ہوگی تو ہم آزاد ہو سکیں گے، کوئی ملک ہمیں فتح نہیں کرسکے گا جس طرح مسلمان دنیا میں آج عذاب آیا ہوا ہے۔
عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کو کہا کہ سن لو کہ ہم وہ لوگ ہیں جو ملک کے ادارے مضبوط کریں گے، اگر فوج پر کوئی تنقید کرتے بھی ہیں تو بہتری کے لیے کرتے ہیں، ہم تعمیری تنقید کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج بھی 6 ستمبر یاد ہے، لاہور کے پاس بھارت کی فوج آئی، ہمارے گھروں میں بمباری کی آواز آرہی تھی، یہ بھی یاد ہے کہ ساری قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی تھی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی کو کبھی اجازت نہیں دی کہ عدالت پر حملہ کرے کیونکہ ملک میں انصاف ہوگا تو خوش حالی آئے گی اور انصاف عدلیہ دیتی ہے، میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، نچلی عدالتوں کی بھی عزت کرتا ہوں، مشکل حالات میں نچلی عدالتیں عام انسانوں کی خدمت کرتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ زیبا چوہدری کے خلاف اگر ایسا لگا کہ میں نے کوئی سخت زبان استعمال کی تو اس کی وجہ تھی، میں شہباز گِل کو دیکھ رہا تھا، اس کے اوپر تشدد ہوا، اس کو حوالات میں بند کرکے ننگا کرکے تشدد کیا گیا، اس پر دباؤ ڈالا گیا کہ میرے خلاف بیانات دے، میرا سخت زبان استعمال کرنے کا مقصد نہیں تھا، میں کبھی یہ نہیں سوچ سکتا کہ کسی جج کو دھمکی دوں۔
عوام کو مخاطب کرکے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں 7 مہینے سے عوام میں ہوں اور جب کال دوں گا تو آپ لوگوں کو میرے ساتھ نکلنا ہے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )