حمزہ خان شنواری / پشتو سے ترجمہ داور خان داؤد
مختصر اور سادہ سا مفہوم ہو تقدیر کا
اور ہو وہ عکس بھی آئینۂ تدبیر کا
مانتا نہیں ہوں میں تدبیر اور تقدیر کو
ہوں میں آرزو مند حسن وعشق کی تفسیر کا
دل ہوا ہے تنگ خاموشی میں جب میرا تو سن
اے مرے محبوب طالب ہوں تری تصویر کا
تیری سیاہ دراز زلف پرمیں فریفتہ ہوگیا
ہوں میں دیوانہ کہ طلبگار ہوں زنجیر کا
دیکھ رہا تھا خواب کہ ہیں خواب یہ دونوں جہاں
آرزو مند ہوں میں اسی خواب کی تعبیر کا
گھورتا ہوں زلف کو تیرے چہرے کی امید پر
ہندوؤں سے کرتا ہوں مطالبہ کشمیر کا
دفعتاً محبوب نے پوچھا جو میرا حال دل
ہوں میں طالب تھوڑی سی جواب میں تاخیر کا
دیکھ یہ میری نظر دھوکا ہے ماہ رخوں کاکب
ڈھونڈتا ہرایک میں ہوں پہلوتیری نظیر کا
ہے کیا تخریب دل میں؟ پوچھا جب میں نے اسے
کہہ دیا روتے ہوئے دلدادہ ہوں تعمیر کا
فیس بک کمینٹ