ملک کو درپیش مالی مسائل کے باعث پاکستان ریلویز کے کے مالی حالات خراب ہو گئے ہیں، جس کے باعث ٹرینوں کے آپریشنز اور ملازمین کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
پاکستان ریلویز، جس کا اس وقت خسارہ 40 ارب روپے سے زیادہ بتایا جاتا ہے، اس کے پاس محض تین دن کا ڈیزل کا ذخیرہ باقی ہے، جبکہ ایندھن کی خریداری کے لیے فنڈز بھی موجود نہیں ہیں۔
چیف ایگزیکٹیو ریلویز سلمان صادق کا کہنا تھا کہ معمول کے مطابق ٹرینیں چلانے کا ایندھن روزانہ کی بنیاد پر خریدا جا رہا ہے۔ ’مالی مشکلات کے باعث ایک ماہ کا ذخیرہ موجود نہیں تین دن تک کا سرکل چلا رہے ہیں۔‘محکمہ ریلویز عام طور پر کم از کم ایک مہینے کا ایندھن اپنے ڈپوز میں رکھتا ہے۔
ایندھن اور فنڈز کی کمی کے باعث محکمہ ریلویز کو اپنی ریل گاڑیوں کو چلتا رکھنے کی خاطر پیٹرولیم مصنوعات کی خرید و فروخت کرنے والی سرکاری کمپنی پاکستان سٹیٹ سے روزانہ کی بنیاد پر ایندھن حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔
ریلویز حکام کے مطابق محکمے کو اس وقت فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو صرف تین دن کے تیل کے ذخیرےکے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔
ریلوے کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ چند روز قبل پاکستان ریلویز کے آئل ڈپو میں محض ایک روز کا ایندھن کا رہ گیا تھا، جس پر انتظامیہ نے مال بردار ٹرینوں خصوصا کراچی سے لاہور کے آپریشنز کو محدود کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان ریلویز کے پاس واجبات کی ادائیگی کے لیے 25 ارب روپے کی رقم بھی موجود نہیں ہے، ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگیاں بھی فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔
سلمان صادق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فنڈز کی دستیابی پر ہی ایندھن کا ذخیرہ طے شدہ ضابطہ کے مطابق معمول پر آ سکتا ہے، تاہم روزانہ کی بنیاد پر ضرورت کے مطابق ڈیزل کی خریداری کر کے تین روز تک کا سرکل برقرارن رکھا جا رہا ہے، تاکہ معمول کے آپریشنز متاثر نہ ہو۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود محکمے کو جلد ہی فنڈز درکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز نے مال بردار ٹرینوں کے آپریشنز کو بالکل محدود کر دیا ہے، مگر اس کی وجہ ایندھن کی کمی نہیں بلکہ کارگو کاروبار میں کمی ہے۔
’محکمہ ریلویز بھی دیگر اداروں کی طرح وفاقی حکومت کی مالی حالت کے ساتھ ساتھ ہی چلتا ہے۔‘
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستان ریلویز کے ایک دوسرے افسر نے بتایا کہ محکمے کے ملازمین کو اب 15 سے 20 دن کی تاخیر سے تنخواہیں اور پنشنز مل رہی ہیں۔
’20 دسمبر تک تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ٹرین ڈرائیوروں نے ملک بھر میں ہڑتال کرنے کا منصوبہ بنا لیا تھا۔‘
ان کے مطابق ایک سے سات سکیل کے ملازمین کو دسمبر کی تنخواہیں ابھی ملی ہیں، جو معمول سے بہت زیادہ لیٹ ہے۔’ان سے اوپر کے سکیلز کے ملازمین اور افسران کو دسمبر کی تنخواہیں ابھی تکل موصول نہیں ہوئی ہیں۔‘
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے دوران بھی ریلویز مالی مشکلات سے دو چار رہا تھا، جب ایندھن اسی طرح روزانہ خریدا جایا کرتا تھا، جبکہ تنخواہوں کی ادائیگیاں بھی تاخیر سے ہوتئی تھیں۔
لیکن 2013میں مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو 40 کروڑ روپے کی سالانہ خصوصی گرانٹ سے ریلوے کا پہیہ کسی حد تک چلایا گیا۔
( بشکریہ : انڈپینڈنٹ اردو )
فیس بک کمینٹ