ملتان : نام ور ماہر تعلیم شاعر اور مصور پروفیسر انور جمال نے کہا ہے کہ فن کار اپنے فن کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور راشدسیال کا کام ہماری آنکھوں کو ہمیشہ ٹھنڈک پہنچاتا رہے گا۔ پنجاب آرٹس کونسل ملتان کی ادبی بیٹھک میں نام ور خطاط اور کاتب قرآن محمد راشد حسین سیال کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راشد عالمی سطح کے خطاط تھے جن کی صلاحیتوں کا زمانہ معترف تھا ۔ اس جوان رعنا کی بے وقت موت پر ہر آنکھ اشک بار ہے ۔
دو گھنٹوں پر مشتمل اس خصوصی نشست میں راشد سیال کی چاروں بیٹیاں اکلوتا بیٹا واصل ، بھائیوں کامل حسین ، ریاض حسین اور عزیز و اقارب و دوست احباب کے علاو ہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم ادبی، علمی، سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور راشد سے اپنی محبت و رفاقت کا اظہار کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضی الدین رضی اور شاکر حسین شاکر نے کہا کہ وہ ایک درویش صفت انسان تھے جنہوں نے اپنے فن کو پیشہ نہیں بنایا ۔ محمد مختار علی نے کہا کہ یہ میرا ذاتی نقصان ہے ۔ راشد کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات ناقابل فراموش ہیں ۔
تقریب سے ڈائیریکٹر آرٹس کونسل محمد سلیم قیصر ، راشد سیال کے ماموں معروف صداکار بہار حسین ، سجاد جہانیہ ، رانا پرویز حمید ، وسیم ممتاز ، اظہر سلیم مجوکہ ، سہیل عابدی ، فرح رحمان ، نور الامین خاکوانی ، سجاد ملک ، پروفیسر شاہد ملک ، بہار حسین ، ذیشان راسخ ، شعیب ابراہیم ، نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر محمد راشد سیال کی صاحب زادی راعنہ راشد نے کہا کہ بابا نے ہم سب بہنوں کو خطاطی کا فن سکھایا اور ہمیں بیٹوں کی طرح پالا ہم ان کے اس فن کو زندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ خط راشد میں لکھے گئے قرآن مجید کے باقی پندرہ پاروں کو اسی خط میں مکمل کریں گے اور ہماری بہن وانیہ راشد جس نے یہ خط اپنے والد سے سیکھا اس کی تکمیل میں حصہ لے گی۔ دیگر مقررین میں استاد صغیر احمد، اظہر عباس آرٹسٹ، ڈاکٹر عبدالبصیر ، پروفیسر محمد ابوبکر مغل شامل تھے ۔
فیس بک کمینٹ