ہم تو وہ ہیں کہ مُحبت کو خُدا دیتے ہیں
سنگ ریزوں کو دھڑکنا بھی سِکھا دیتے ھیں
آؤ انسان کو انسان سمجھ کر دیکھیں
آؤ تفریق کو دنیا سے مِٹا دیتے ہیں
تم تو یادوں کی ابھی لاش لیےبیٹھے ہو
روح مر جائے تو ہم جسم جلا دیتے ہیں
جھوٹ کے ساتھ ہی جیتے ہیں سبھی دنیا میں
لوگ سُقراط کو تو زہر پِلا دیتے ہیں
اپنے اوہام کے سب دیپ جلانے کے لیے
لوگ بےدرد ہیں سورج کو بُجھا دیتے ہیں
آج تخلیق کا اِک باب نیا روشن ہو
آج احساس کی شمعوں کو جلا دیتے ہیں
جن کو تم خاک بسر، سوختہ ساماں سمجھے
راستہ بھی تو وہی لوگ دکھا دیتے ہیں
روشنی کے لیے ہم بھیک نہیں مانگیں گے
تیرگی میں تو یہی داغ ضیا دیتے ہیں
فیس بک کمینٹ