اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دی ہیں۔فیصلہ دینے والے بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد نیب آرڈیننس میں سنہ 2022 میں ہونے والی ترامیم اپنی حالت میں بحال ہو گئی ہیں۔یاد رہے کہ ستمبر 2023 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان اپیلوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ ملک کے آئینی اداروں میں مداخلت کرے اور پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا کردار ادا کرے۔‘چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’یہ ترامیم نہ تو آئین اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔‘فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’پارلیمنٹ کو آئین سازی کا اختیار ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان یہ ثابت نہیں کر سکے کہ یہ ترامیم غیر آئینی ہیں۔‘
انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کرنے والے ججز میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں اگرچہ ان ترامیم کو آئینی قرار دیا ہے تاہم انھوں نے وفاق کی جانب سے اپیل مسترد کی ہے جبکہ باقی اپیلوں کو منظور کیا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ