بھارتی نیوی نے ایک آبدوز کے ذریعے پاکستان کی بحری حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق اس آبدوز کا پتہ لگانے کے علاوہ اسے نشانے پر لیا گیا۔ لیکن پاکستان نے جنگ نہ کرنے کی پالیسی کا اعلان کررکھا ہے اس لئے بحری حدود کی خلاف ورزی کرنے والی اس آبدوز کو تباہ کرنے کی بجائے، اسے وارننگ دے کر پاکستانی حدود میں داخل ہونے سے باز رکھا گیا۔ بالاکوٹ پر فضائی حملہ کی کوشش کے بعد پاکستانی بحری حدود کی خلاف ورزی ایک نئی سنگین جارحیت ہے۔ اس دوران پاکستانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اس سے پہلے بھارتی فوج اسرائیل کے مشورہ اور رہنمائی سے راجسھتان کے ائیر بیس سے پاکستان پر میزائیل حملے کرنے کا منصوبہ بھی بنا چکی تھی۔ تاہم پاکستان کو اس مذموم منصوبہ بندی کا علم ہو گیا اور دوست ملکوں کے ذریعے بھارت کو ایسی کوشش کا بھرپور جواب دینے کی وارننگ دی گئی جس کے بعد بھارتی فوج اپنے ارادوں سے باز رہی۔
ایک ہفتہ کے دوران پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی کی یہ تیسری کوشش ہے۔ بالاکوٹ حملہ کی کوشش کو ناکام بنانے کے علاوہ پاک فضائیہ نے جس طرح اگلے ہی روز بھارتی فضائیہ کی برتری کا پول کھولا اور اس کے دو فائیٹر جہازوں کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر مار گرایا، اس نے اگر اہل پاکستان کے سر فخر سے بلندکیے ہیں تو پوری دنیا کے ماہرین کو پاکستان کی عسکری مہارت کو تسلیم کرنے پر مجبور بھی کیا ہے۔ اگرچہ بھارت اپنی ہزیمت کو بھی کامیابی بنا کر پیش کررہا ہے اور بالاکوٹ حملہ میں دہشت گردوں کا تربیتی کیمپ تباہ کرنے کے علاوہ سینکڑوں افراد کو ہلاک کرنے کے دعوےکیے گئے۔ لیکن ان خبروں کی تصدیق نہ ہونے پر یہ تعداد ساڑھے تین سو سے کم ہو کر دو اڑھائی سو رہ گئی اور گزشتہ روز بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے ہدف حاصل کرنے کا دعوی کرتے ہوئے اعتراف کیا انہیں ہلاکتوں کا علم نہیں ہے کیوں کہ لاشیں گننا ائیرفورس کاکام نہیں ہوتا۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں انڈین ائیر فورس کے چیف کا یہ بیان بچگانہ اور ناقابل فہم ہے۔ اسے زیادہ سے زیادہ بھارتی حکومت کی ڈینگوں سے پیدا ہونے والی بدحواسی پر قابو پانے کی کوشش قرار دیا جاسکتا ہے۔ بھارتی ائیر چیف نے یہ دلیل بھی دی ہے کہ اگر ہم نے حملہ نہ کیا ہوتا تو پاکستان جوابی کارروائی نہ کرتا۔ اس معاملہ پر بھی ان کا بیان اس حقیقت کے برعکس ہے کہ بھارتی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں پاکستانی فضائیہ کے نشانہ پر آئے تھے۔ اور ونگ کمانڈر ابھے نندن آزاد کشمیر کے علاقے میں گرفتار ہؤا تھا۔ اس کے علاوہ یہ اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تھا۔
حکومت پاکستان کی طرف سے ونگ کمانڈر ابھے نندن کی رہائی کے خوشگوار اور حوصلہ مندانہ اقدام کے باوجود بھارتی حکومت نے پاکستانی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرنے کی اخلاقی جرات بھی نہیں کی۔ بجائے اس کے کہ نریندر مودی خود فون کرکے عمران خان کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتے کہ پاکستان نے جارحانہ ماحول اور بھارت کی اشتعال انگیزی کے باوجود خیرسگالی کا اظہار کیا اور امن کا پیغام دیا۔ بلکہ عمران خان کی طرف سے نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کی خواہش کو بھی مسترد کیا گیا۔ اس کی بجائے ابھے نندن کو ہیرو کے طور پیش کیا گیا۔ اس کی واپسی والے دن ضروری دستاویزات کے انتظار میں تاخیر کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔ بھارتی میڈیا پر یہ خبریں نشر ہوئیں کہ پاکستانی فوج ابھے نندن کو پاکستان کی حمایت میں بیان ریکارڈ کروانے پر مجبور کررہی تھی جس کی وجہ سے اس کی واپسی میں کئی گھنٹے تاخیر ہوئی۔
حالانکہ پاکستان کو اس قسم کا بیان ریکارڈ کروانا ہوتا تو ابھے نندن کو واہگہ لاکر اس کا اہتمام نہ کیا جاتا بلکہ اس سے پہلے ہی یہ کام کرلیا جاتا۔ یا اس کی واپسی کا فوری اعلان ہی نہ کیا جاتا۔ یوں توگزشتہ بدھ کو بھارتی پائلٹ کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد ہی لطف لے کر چائے پیتے ہوئی بھارتی ونگ کمانڈر کی ویڈیو ہی کسی بھی بیان سے زیادہ یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ پاک فوج نے بھارتی ہواباز کے ساتھ احترام کا سلوک کیا۔ نریندر مودی اور بھارتی حکام اس سارے معاملے میں پاکستان کو قصوروار اور شکست خوردہ قرار دینے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں تاکہ بھارتی عوام میں پاکستان کے خلاف جوش اور نفرت ابھار کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جاسکیں۔
سچ البتہ کسی نہ کسی صورت ظاہر ہو ہی جاتا ہے۔ اسی بدحواسی میں نریندر مودی نے ہی یہ کہا ہے کہ اگر اپوزیشن نے فرانس سے رافیل طیارے خریدنے کے معاملے میں ٹانگ نہ اڑائی ہوتی تو صورت حال مختلف ہوتی۔ اس طرح انہوں نے ایک طرف اپوزیشن کو بھارتی ائیرفورس کی ناقص کارکردگی کا الزام دینے کی کوشش کی تو دوسری طرف خود کو اس ڈیل میں ہونے والی بدعنوانی اور بے قاعدگی سے بری الذمہ ثابت کرنا چاہا ہے۔ لیکن اس کوشش میں وہ یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے کہ بالاکوٹ حملہ کی حقیقت کسی افسانے سے زیادہ نہیں تھی اور بھارتی فضائیہ کے دعوے سراسر بھارتی عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش تھے۔ اسی لئے کانگرس پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بالاکوٹ حملہ میں بھارت کی ناکامی کا اعلان تو خود مودی کررہے ہیں۔ وہ اس بارے میں سوال اٹھانے والوں کو کس منہ سے الزام دیتے ہیں۔
اب بھارتی بحریہ کی آبدوز نے پاکستانی پانیوں میں گھسنے کی کوشش کی ہے جسے پاک بحریہ کے چوکس محافظوں نے ناکام بنا دیا ہے اور ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ مسلح افواج کے تینوں شعبے اپنے اپنے طور پر بھارت کی مہم جوئی کو ناکام بنانے کے لئے ہوشیار اور تیار ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان کی طرف سے بار بار اس بات کا اعادہ کیا جارہا ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ تاہم انتخابات میں کامیابی کی ہوس میں مبتلا، نریندر مودی جنگ کی ہولناکی اور اس کے بھارت کی معیشت، سیاست اور عوام پر اثرات کا اندازہ کرنے سے انکار کررہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ روز احمد آباد میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے ہفتے پاکستان میں کیا جانے والا فضائی حملہ اس دہشت گردی کے خلاف آخری کارروائی نہیں تھی جس کا مرکز ہمسایہ ملک ہے‘ ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے چاہے وہ زمین کی تہوں میں ہی کیوں نہ چھپ جائیں۔ اگر ایک کام مکمل ہو گیا ہے تو ان کی حکومت سوئے گی نہیں بلکہ ایک اور کارروائی کی تیاری کرے گی ’۔ جلسہ کے شرکا کے پرجوش نعروں کے شور میں بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ‘ ہمارا اصول یہ ہے کہ دہشت گردوں کو ان کے گھروں کے اندر مار دو ’۔
نریندر مودی نے بالاکوٹ پر بھارتی فضائیہ کے حملہ کو پلوامہ خودکش بم دھماکے کا جواب قرار دیا اور کہا کہ اسے پارلیمنٹ کے انتخابات سے نہیں جوڑنا چاہیے۔ لیکن وہ بدستور پاکستان کے خلاف بیانیہ کو انتخابات میں کامیابی کے لئے استعمال کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ اسی بدحواسی میں نریندر مودی نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کو خیر سگالی کا اظہار تسلیہم کرنے کی بجائے کہا کہ ’ابھی ایک پائلٹ پراجیکٹ پورا ہؤاہے۔ ابھی اصل کام کرنا ہے۔ پہلے تو پریکٹس تھی‘ ۔ نریندر مودی کا یہ لب و لہجہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس اندیشے کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارت میں انتخابات تک جنگجوئی کو ہوا دی جائے گی تاکہ بی جے پی کسی طرح اپنا اقتدار برقرار رکھ سکے۔ یہ خطرناک صورت حال ہے۔
پاکستان کی طرف سے ابھی تک ہر بھارتی جارحیت کو روکا گیا ہے۔ فضائیہ کے بعد اب بھارتی نیوی کی مہم جوئی سے بھی یہی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بھارتی مسلح افواج جنگ تو نہیں چاہتیں لیکن وہ پاکستان کے ساتھ محاذ گرم رکھ کر حکومت کو انتخابی مہم میں نعرے بازی کا مواد ضرور فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان پر میزائل حملہ کرنے کی بھونڈی اور ناکام کوشش کے بعد گزشتہ ہفتہ کے دوران لائن آف کنٹرول کے پار بھارتی طیارے بھیجنے کا مقصد صرف یہی تھا کہ اندازہ کیاجاسکے کہ پاکستانی فضائیہ بھارت کی سرحدی خلاف ورزی کے لئے تیار بھی ہے یا نہیں۔ اب بھارتی آبدوز نے پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔ یہ جارحیت بھی اسی منصوبہ کا حصہ دکھائی دیتی ہے کہ پاکستانم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ جاری رکھی جائے اور اس کی کمزوری تلاش کی جائے۔ پاک بحریہ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ موقع ہونے کے باوجود اس بھارتی کوشش کو صرف ناکام بنایا گیا ہے کیونکہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا اور امن کی خواہش رکھتا ہے۔
اسے پاکستان کی مثبت حکمت عملی اور پاک بحریہ کا حوصلہ کہنا چاہیے کہ بھارت کی آبدوز کو نشانے پر آنے کے باوجود جانے دیا گیا تاکہ کوئی بڑا بحران پیدا نہ ہو۔ گزشتہ بدھ کو لائن آف کنٹرول پر پاک فضائیہ سے فضائی معرکہ ہارنے کے باوجود بھارت کی جارحیت اور اس کے لیڈروں کی اشتعال انگیزی پوری دنیا کی حکومتوں کے لئے باعث تشویش ہونی چاہیے۔ اس قسم کی چھیڑ چھاڑ میں کبھی بھی کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ اور جیسا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے قوم کے نام خطاب میں کہا تھا کہ اگر ایسا کوئی سانحہ ہوجائے تو پھر بڑے تصادم کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔ تاہم سوال یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسا تصادم کس کے فائدے میں ہے اور اس کے خطے اور عالمی امن پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
نیویارک ٹائمز نے گزشتہ دنوں بھارتی افواج کی حالت زار پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس کے پاس دہائیوں پرانا اسلحہ ہے اور جنگ کی صورت میں بھارت کے پاس صرف دس روز کی سپلائی موجود ہوگی۔ اس کے باوجود بھارت کا جنونی وزیر اعظم پاکستانی حکومت کے احسان کو اپنے ’پائلٹ پراجیکٹ‘ کی کامیابی قرار دے کر برصغیر پر جنگ مسلط کرنے کلا اعلان کررہا ہے۔ پوری دنیا کو اس خطرناک بیان بازی کا نوٹس لینا چاہیے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی تصادم پورے خطے میں ابتلا اور مصائب کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔ بھارتی جمہوریت اگر نریندر مودی جیسے جنونی کو ایک بار پھر منتخب کرتی ہے تو یہ جمہوریت کی بدترین ناکامی اور بھارتی عوام کی بدنصیبی کا المناک باب ہوگا۔
(بشکریہ: کاروان۔۔۔ناروے)
فیس بک کمینٹ