پولیس نے کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے شعبہ سیاسی و خارجی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمان مکی کو حراست میں لینے کے بعد جیل منتقل کر دیا ہے۔پنجاب پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ عبدالرحمان مکی کی گرفتاری حکومتِ پنجاب کے احکامات پر عمل میں لائی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ جماعت الدعوہ کے عبدالرحمان مکی کو منگل کی شب ’مینٹینینس آف پبلک آرڈر‘ (نقص امن) کے تحت گرفتار کرنے کے بعد لاہور کی کیمپ جیل منتقل کیا گیا ہے۔کالعدم جماعت الدعوۃ کے سابق ترجمان ندیم احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حافظ عبدالرحمان مکی کی ایک حالیہ تقریر کو ان کی گرفتاری کی وجہ بتایا جا رہا ہے۔اس تقریر میں حافظ عبدالرحمان مکی پر ’نفرت انگیز الفاظ استعمال کرنے اور جماعت الدعوۃ کی ایک ذیلی کالعدم تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے لیے چندے کی اپیل کرنے‘ کے الزامات ہیں۔عبدالرحمان مکی کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے ماموں زاد ہیں اور آجکل کالعدم جماعت کے شعبہ سیاسی و خارجی امور کے نگران ہیں۔حافظ سعید کی شادی عبدالرحمان مکی کی بہن سے ہوئی جبکہ عبدالرحمان مکی حافظ سعید کی بہن سے بیاہے ہوِئے ہیں۔ اس تناظر میں جماعت میں عبدالرحمان مکی اپنی ایک الگ اہمیت کے حامل ہیں اسی لیے وہ عملی طور پر جماعت الدعوہ کے نائب امیر ہیں۔بہاولپور میں سال 1948 میں پیدا ہونے والے عبدالرحمان مکی 80 کی دہائی میں اسلام آباد میں اسلامی یونیورسٹی میں معلم کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب اسلامی یونیورسٹی میں اسامہ بن لادن کے استاد عبداللہ عزام سمیت متعدد عرب اور افغان اساتذہ اس ادارے سے منسلک تھے۔اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران مکی کا عبداللہ عزام یا دیگر جہادی رہنماؤں سے کوئی رابطہ رہا تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ پروفیسر عبدالرحمان مکی کے القائدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری سے قریبی روابط رہے ہیں۔ یہ روابط اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بنے یا کہیں اور اس کا کسی کو کچھ علم نہیں۔اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران ہی عبدالرحمان مکی تعلیم کے حصول کے لیے سعودی عرب گئے جہاں مکہ کی جامعہ القرا یونیورسٹی سے اسلامی سیاست کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ جماعت الدعوہ میں انہیں پروفیسر مکی کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔پروفیسر مکی کے والد حافط عبداللہ علی گڑھ یونیورسٹی بھارت سے تعلیم یافتہ تھے۔ تقسیم ہند کے موقع پر وہ اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔پاکستان میں عبداللہ نے اپنے خاندان کے ہمراہ بہاولپور میں سکونت اختیار کی جہاں وہ ایف سی کالج بہاولپور میں شعبہ درس و تدریس سے منسلک ہوگئے تھے۔ حافظ عبداللہ جمہوریت مخالف نظریات کے پرچار کرتے تھے۔حافظ سعید کی طرف سے کالعدم جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کی بنیاد رکھنے میں حافظ عبداللہ کا بنیادی کردار تھا۔ حافظ عبداللہ اپنے بیٹے عبدالرحمان مکی کو بھی جہاد کے راستے پر دیکھنا چاہتے تھے۔ مکی ابھی سعودی عرب میں ہی مقیم تھے کہ ان کے والد عبداللہ پاکستان میں وفات پا گئے۔1995 میں وطن واپسی پر عبدالرحمان مکی اپنے والد کی خواہش پر جماعت الدعوہ میں شامل ہوگئے۔ مکی عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے خاص خاندانی پس منظر کے باعث بھارت کے خلاف سخت موقف کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔پاکستان آنے اور کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ میں شمولیت کے بعد عبدالرحمان مکی مبینہ طور پر افغانستان بھی آتے جاتے رہے۔نومبر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں شدت پسندی کے واقعات کے بعد امریکہ کی طرف سے مکی کو دہشتگرد قرار دیا گیا اور ان کی معلومات دینے والے کو امریکی ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کے تحت دو ملین ڈالرز کے انعام بھی اعلان کیا گیا ۔ پروفیسر عبدالرحمان مکی لاہور میں ہی مقیم ہیں تاہم وہ جمعہ کی نماز اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ مرکز میں موجود کالعدم جماعت الدعوہ کی زیرنگران مسجد میں ادا کرتے ہیں اور خطبہ دیتے ہیں۔کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ پاکستان کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے تنظیم کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کی گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حافظ عبدالرحمن مکی پر اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا الزام سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پابندیوں اور گرفتاریوں کے خلاف ہمیشہ قانون کی جنگ لڑی ہے۔ اب بھی اعلیٰ عدالتوں میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘
( بشکریہ بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ