راول پنڈی ؛ گذشتہ روز بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ اے کے اہم میچ کے دوران ابھی میچ ایک نازک موڑ پر تھا جب 29 ویں اوور کے اختتام پر ایک شخص دوڑتا ہوا پچ پر پہنچ گیا۔ یاسر عرفات انکلوژر سے گراؤنڈ میں کودنے والے اس شخص نے سفید شلوار قمیض پہن رکھی تھی اور اس کے ہاتھ میں پاکستان کی مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے رہنما سعد رضوی کی تصویر تھی۔اسے اپنے قریب آتے دیکھ کر کیوی بلے باز رچن رویندرا دور بھاگنے لگے اور پھر سکیورٹی اہلکار اس شخص کو پکڑ کر واپس لے گئے۔جس وقت عبدالقیوم سٹیڈیم میں کودے تو ٹام لیتھم 20 اور رچن رویندرا 69 رنز پر کھیل رہے تھے۔
راولپنڈی پولیس نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ اب اس شخص جس کی شناخت عبدالقیوم کے طور پر کی گئی ہے، انھیں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔راولپنڈی پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار نے بی بی سی کی منزہ انوار کو بتایا کہ ’دورانِ تفتیش ملزم عبدالقیوم نے انھیں بتایا کہ وہ اٹک سے دوستوں کے ہمراہ میچ دیکھنے آئے تھے اور پچ پر اپنے فیورٹ کھلاڑی دیکھ کر وہ کچھ جذباتی ہو گئے اور انھیں شاباش دینے کے ارادے سے سٹیڈیم میں آ گئے۔‘ایس ایس پی کاشف ذوالفقار کے مطابق ملزم نے جان بوجھ کر پی سی بی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور سکیورٹی حصار توڑا ہے جو کہ جرم ہے لہذا انھیں گرفتار کرکے ان پر ایف آئی آر درج کی گئی۔انھوں نے بتایا کہ آج ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے انھیں ریلیف دیتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
گراؤنڈ میں موجود ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کی منزہ انوار کو بتایا عبدالقیوم کی عمر 18 برس کے قریب ہے اور یہ ایک سٹوڈنٹ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’اسے یہ پوسٹر وہیں گراؤنڈ میں اس کے دوستوں میں سے کسی نے دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ مولوی کی تصویر گراؤنڈ میں لے جا، وائرل ہو جائے گا۔‘ایس ایس پی کاشف ذوالفقار نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد ہم نے اپنے سکیورٹی پلان پر نظرِ ثانی کی ہے اور سکیورٹی کو مزید بڑھایا ہے۔
( بشکریہ :بی بی سی )
فیس بک کمینٹ