قومیں معاشی ترقی،بلند بالا عمارات ،طویل شاہراوں اور چمکتی دمکتی گاڑیوں سے اپنی اپنی شناخت نہیں پاتیں بلکہ ان کی پہچان تخلیق کاروں،دانشوروں اور تصانیف سے قرار پاتی ہے ۔اس بات کے تناظر میں دیکھا جائے تو سرائیکی وسیب کے پاس فارمولا ترقی تو نہیں البتہ شعر وادب اور دانش وبینش کے بڑے عظیم حوالے موجود ہیں۔ان حوالوں میں اقبال سوکڑی ایک بڑا حوالہ ہیں جو اب اس دنیا سے "پردہ وٹا” گئے ہیں ۔
اقبال سوکڑی سرائیکی غزل ،دوہڑا اور نظم کا بے بدل نام ہیں۔سرائیکی غزل کو بطور خاص جو اعتبار انھوں نے بخشا اس کی مثال نہیں ملتی۔آ پ کی شاعری میں روح عصر کے ساتھ رومانس کی ایک مہذب اور اوپر کی سطح دکھائی دیتی ھے ۔آپ نے وسیب کے دکھوں اور سیاسی،سماجی اور معاشی مسائل کو فنکارانہ چابکدستی کے ساتھ پیش کر کے ہمیشہ کے لیے سرائیکی شعری تاریخ میں اپنا معتبر مقام پیدا کر لیا ہے ۔اقبال سوکڑی ہمارے وسیب کی شناخت اور فخر ہیں ان کی وفات پر پورا وسیب سوگوار ہے ۔
فیس بک کمینٹ