ڈاکٹر انور زاہدی کی نظم : اک گمان تو ہو گا
رات کا سفر میں نے
اس لئے چنا تھا کہ
تو نہ ساتھ گر ہوگی
اک گمان تو ہوگا
آسمان روشن بھی
اس خیال سے ہوگا
چاندنی نہ ہو بیشک
تیرا عکس کافی ہے
خیال و خواب میں
روشن یوں
جہان بھی ہوگا
رات ختم ہونے کا علم
ہی نہیں ہوگا
سفر ختم کب ہوگا
رات کیوں کٹے گی جب
تیرے کان کی بالی
جھلملا کے بولے گی
تیری ناک کی نھتنی
کیسے تمتمائے گی
صبح کی کرن پہلی
جیسے جھلملا ئےگی
خوابناک شب کا جب
ریشمی سجل آنچل
نور بنتا جائے گا
دن نکلتا آئے گا
فیس بک کمینٹ