کوئٹہ : سال 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے دنیا بھر سے 338 نامزدگیاں کی گئی ہیں اور ایسے میں یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ ان میں کون سے بڑے نام شامل ہو سکتے ہیں۔ اسی دوران پاکستان میں بھی ایک نام کے حوالے سے ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ انھیں رواں سال نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگیاں مرتب کرنے والی نارویجن نوبیل کمیٹی یہ سینکڑوں نام جاری نہیں کرتی اور نہ ہی اس حوالے سے تصدیق یا تردید کرتی ہے جب کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ انھیں نامزد کیا گیا ہے۔اب تک صرف دو پاکستانی شہریوں کو نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کو 2014 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا جبکہ سنہ 1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس میں نوبیل انعام ملا تھا۔
کیا ماہ رنگ بلوچ کو واقعی نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے؟
دراصل یہ معاملہ اس وقت زیرِ بحث آیا جب پاکستانی سوشل میڈیا پر گذشتہ روز یہ دعویٰ کیا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ اِن افراد میں شامل ہیں جنھیں سال 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔صحافی کِیا بلوچ نے ایکس پر لکھا کہ اس نامزدگی کی وجہ ماہ رنگ کی بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے جاری جنگ ہے۔اس پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر ماہ رنگ نے لکھا کہ وہ اس ’خبر کی تصدیق کرتی ہیں۔‘
ماہ رنگ نے کہا کہ ’یہ میرے لیے نہیں بلکہ ان ہزاروں بلوچوں کے لیے ہے جنھیں جبری طور پر غائب کیا گیا اور ان کے خاندان اب انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’عالمی سول سوسائٹی اور مہذب قومیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی جنگ نظر انداز نہیں کر سکتیں۔‘
اگرچہ نوبیل کمیٹی نامزد کردہ افراد کے نام منظر عام پر نہیں لاتی اور نامزد کرنے والوں کو بھی ایسا کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ تاہم ماہ رنگ بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’خود اپنی نامزدگی کا اعلان کرنے پر کوئی رکاوٹ نہیں۔‘
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’نارویجن نوبیل کمیٹی کی روایت ہے کہ نامزد کردہ افراد اور نامزد کرنے والوں کے نام 50 سال تک منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔ لیکن نامزد کرنے والے خود ایسا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں۔‘ماہ رنگ نے کہا کہ ’میرے کیس میں نامزد کرنے والوں نے مجھے مطلع کیا۔ جنوری میں میری نامزدگی سے قبل مجھ سے میری اجازت مانگی گئی۔‘
اس کے باوجود ان کے بقول ’نارویجن نوبیل کمیٹی باقاعدہ طور پر کسی کو اس کی نامزدگی کی تصدیق نہیں کرتی۔ جس شخص نے مجھے نامزد کیا میں آفیشل اور دیگر وجوہات کی بنا پر ان کا نام نہیں لے سکتی۔ لیکن اس کی تصدیق کر سکتی ہوں کہ مجھے نامزد کیا گیا۔‘
نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کیسے کی جاتی ہے؟
نوبیل انعام کے لیے نامزدگی سے لے کر انعام ملنے تک کا آٹھ ماہ طویل طریقہ کار ہے۔ یہ عمل نامزدگی دائر کرنے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے شروع ہوتا ہے اور اکتوبر کے پہلے ہفتے کے جمعے کو اعلان پر تمام ہوتا ہے۔تعلیمی ماہر، یونیورسٹی کے اساتذہ، سائنسدان، گذشتہ فاتحین اور دیگر لوگ اپنی طرف سے نامزدگیاں دائر کرتے ہیں۔ نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں کے تحت نامزد کیے گئے افراد کی فہرست اگلے 50 سال تک شائع نہیں کی جاسکتی۔ کوئی بھی خود اپنا نام نامزد نہیں کر سکتا۔نوبیل فاؤنڈیشن کے مطابق تمام اہل نامزدگیوں کی فہرست مرتب کیے جانے کے بعد سب سے قابل اور دلچسپ نامزدگیوں کی شارٹ لسٹ بنائی جاتی ہے۔ اس کے بعد نوبیل کمیٹی کے مستقل معاون اور بین الاقوامی ماہرین اس فہرست کا جائزہ لیتے ہیں۔نوبیل انعام جیتنے والوں کو لوریٹس (یعنی نوبیل انعام یافتہ) کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم یونان میں فاتحین کو ملنے والی پھولوں کی چادر کی علامت ہے۔
فیس بک کمینٹ