اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو دی گئی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو 7 سال، 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانے کے علاوہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جولائی 2018 میں مریم نواز اور کپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطل کی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج نواز شریف سوخرو ہوئے۔
انہوں نے والد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس نے آپ کو آج سرخرو کیا اور آپ کے مخالفین کو ناکام کیا ہے۔انہوں نے اپنے والد سابق وزیراعظم سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے اپنی میڈیا ٹاک کا آغاز کیا جب کہ اس دوران ان کے چچا وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی انہیں فون کرکے عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر مبارکباد دی، بعد میں مریم نواز نے شہباز شریف سے ملاقات بھی کی۔
دوسری جانب فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جھوٹ، بہتان اور کردار کشی کی عمارت زمین بوس ہوگئی۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی بریت اس نام نہاد احتسابی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے جسے شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا، مریم بیٹی اور صفدر کو مبارکباد۔
عدالت کی جانب سے آج جاری کیے گئے فیصلے کی بنیاد پر مریم نواز اب الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اہل ہیں۔
وکیل مرزا معیز بیگ نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص بدعنوانی یا اخلاقی بدکاری میں ملوث ہونے کے جرم میں سزا یافتہ ہو، وہ 5 سال تک الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی تاحیات رہتی ہے لیکن آرٹیکل 63 (1) (جی) کے تحت نااہلی ختم ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سزا کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد مریم نواز کی الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
اپنی میڈیا سے گفتگو کے دوران انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کب اور کہاں سے الیکشن لڑوں گی اس کا فیصلہ پارٹی سربراہ نواز شریف اور شہباز شریف کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے فیصلہ پارٹی کرے گی۔

