دنیا میں سب سے زیادہ اگر کسی ملک کے پرچم جلائے جاتے ہیں تو وہ امریکہ اور اسرائیل ہے اور یہ میں بچپن سے دیکھتا آیا ہوں ویت نام کی جنگ ہو فلسطینوں کا مسئلہ ہو لائل پور میں سارے احتجاجی جلوس دھوبی گھاٹ سے شروع ہوتے اور چوک گھنٹہ گھر میں آ کر ختم ہوتے ۔۔ ویت نام کی جنگ کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی جلسے سیمنار ، اور جلوس نکلتے ۔ترقی پسند ، لبرل ، سیکولر اور کیمونسٹ حضرات ان میں شامل ہوتے اور اکثر جگہوں پہ آخر میں امریکی پرچم بھی جلایا جاتا ۔ اسی طرح اسرائیل کے ظالمانہ اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھی اسرائیل کا پرچم جلایا جاتا تھا ، اور پاکستان کے دوسرے شہروں کی طرح لائل پور میں بھی امریکہ یا اسرائیل کے پرچم جلائے جاتے ۔ کشمیریوں پر انڈین آرمی کے ظلم و تشدد کے خلاف کشمیر اور پاکستان کے ہر شہر میں جلوس نکلتے ہیں اور آخر میں انڈین پرچم جلایا جاتا ہے
پاکستان کا پرچم پہلی دفعہ بنگلہ دیش میں جلایا گیا تھا جب پاکستان آرمی نے ایکشن کیا اور ہزاروں بنگالیوں کا قتل ِ عام کیا اور جب ایک کمانڈر نے کہا میں ان بنگالیوں کی نسلیں بدل دوں گا ، اور جب ایک کمانڈر نے وہاں کی مٹی اُٹھا کر کہا تھا مجھے یہ مٹی چاہیے یہاں کے بنگالی نہیں ، اور ایک کمانڈر نے اپنے سپاہیوں کو کہا تم دودھ اور عورتیں پیسے دے کر خریدتے ہو لعنت ہے تم پہ ، آج کے بعد بنگالی عورتیں تم پہ حلال ہیں اور پھر جب مورچوں سے بنگالی لڑکیاں حاملہ ہو کر نکلنے لگیں تو بنگالی سڑکوں پہ نکلے اور انھوں احتجاج کے طور پہ پاکستانی پرچم جلائے اور بنگلہ دیش کا پرچم لہرایا۔ مغربی پاکستان کے لبرل سیکولر اور ترقی پسند کارکنوں نے جو تعداد میں بہت تھوڑے تھے مگر انھوں نے آرمی کے اس ایکشن کی مخالفت کی اور اس کے خلاف لاہور کراچی اور ملک کے دوسرے شہروں میں احتجاجی جلوس نکالے گو ان کی تعداد بہت ہی کم تھی ۔بعض شہروں میں تو یہ احتجاج دو تین افراد پہ مشتمل ہوتے ۔ لائل پور میں میں نے اور خالد جیلانی نے گھنٹہ گھر پہ احتجاج کیا تھا پھر ہمارے ساتھ کیا ہوا یہ کہانی پھر کبھی سہی ۔ مجھے یاد ہے مادھو لال حسین کا میلہ تھا تو لاہور کے چند ترقی پسند اس ملڑی ایکشن کے خلاف احتجاج کے طور پہ ننگے پاؤں مال روڈ سے مادھو لال حسین کے میلے میں شرکت کے لیے نکلے تھے ۔ پاکستان میں تو احتجاج میں پاکستانی پرچم نہیں جلایا گیا مگر مشرقی پاکستان میں ہر جلوس کے بعد پاکستانی پرچم جلایا جانے لگا
بلوچستان جب سے بطور صوبہ وجود میں آیا ہے اپنے سیاسی اور معاشی استحصال پہ احتجاج کرتا آیا ہے ۔ ہر دور میں وہاں کے لوگوں نے مختلف شکلوں میں ان مسائل پہ احتجاج کیا ہے اور جیلوں کو بھرتے آئے ہیں پھانسیوں پہ جھولتے آئے ہیں کوڑے کھاتے آئے ہیں ، قران پہ ہاتھ رکھ کے ان سے وعدے کیے جاتے رہے اور پہاڑوں سے اُترتے ہی ان کو پھانسیوں پہ لٹکا دیا جاتا تھا
۔ اس ظلم و تشدد کے خلاف پاکستان کے دوسرے صوبوں سے صرف ترقی پسند ہی احتجاج کرتے نظر آتے تھے ملک کی کوئی مذہبی ، سیاسی جماعت یا تنظیم اس کے خلاف احتجاج میں شامل نہیں ہوئی ، جس طرح مشرقی پاکستان میں بنگالیوں پہ ہونے والے ظلم و تشدد کے خلاف ملک کی کوئی مذہبی جماعت احتجاج میں شامل نہیں ہوئی تھی ، مگر جب سے ملک میں نظریاتی جنگ ختم ہوئی ہے ملک کے ترقی پسند بھی اس احتجاجی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے ہیں ۔ جب بلوچستان میں شازیہ کا ریپ ہوا تو ملک کے کتنے شہروں میں اس ریپ کے خلاف احتجاج ہوا۔ بلوچوں نے احتجاج کیا اور آرمی نے ان لوگوں کو غاروں میں مار دیا اور ان کی لاش کو تابوت میں تالا لگا کر دفن کر دیا اور عدالت نے اس میں شامل ملزموں کو تو رہا کر دیا مگر اس کے وارثوں کو اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی تالا کھول کر لاش دیکھنے کی اجازت تک نہ دی۔ بلوچستان سے آئے دن لوگوں کو اُٹھا کر غائب کر دیا جاتا ہے اور ان میں سے چند” خوش قسمتوں“ کی لاشوں کو مسخ کر کے کسی گندی نالی کے کنارے پھینک دیا جاتا ہے ملک کے کتنے ترقی پسندوں نے اس کے خلاف کوئی جلوس نکالا یا کوئی احتجاج کیا؟ ماما قادر بلوچ مسنگ پرسن کے خلاف کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد لانگ مارچ کرتا ہے ملک کے کتنے ترقی پسند اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے ہیں اس نے کرچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال کی ملک کے کتنے ترقی پسند اس بھوک ہڑتال میں شامل ہوئے ہیں ؟ ۔ راستے میں مختلف جگہوں اور خاص طور پہ لاہور میں اس لانگ مارچ پہ حملے ہوئے کتنے ترقی پسند ان کی حفاظت کے لیے نکلے اور ان کے ساتھ چلے؟ کچھ عرصہ پہلے کینیڈا میں بلوچستان میں ہونے والے اس ظلم و تشدد پہ احتجاج کیا گیا اور آخر میں پاکستانی پرچم جلا دیا گیا۔ فیس بک مافیا پاکستانی پرچم جلانے والوں پہ لعن طعن کر رہا ہے ۔ کاش جتنے بھر پور طریقے سے پاکستانی پرچم جلانے کی مذمت کی جاتی رہی ہے اسی طریقے سے نہ سہی مگراس سے کم آواز میں ہی اس ظلم تشدد کے خلاف بھی احتجاج کیا جاتا جو بلوچستان میں بلوچوں پہ ریاست کر رہی ہے تو پاکستانی پرچم جلانے کی نوبت ہی نہ آتی۔ میں کسی بھی ملک کے پرچم جلانے کے خلاف ہوں مگر اس پہ ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ لوگ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہم ان کو انڈین امریکی یا اسرائیلی ایجنٹ ثابت کرنے میں لگ جائیں ہمیں مل کر اس ظلم کے خلاف بھی احتجاج کرنا چاہیے
فیس بک کمینٹ