خواتین و حضرات ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میرا ایک دوست جسے ہم پیار سے ملا ہُدہُد کہتے ہیں مجھے تلاش کرتے ہوئے اس ہوٹل تک آ پہنچا کہ جہاں میں دوستوں سے چھپ کر چائے پی رہا تھا اسے یوں سامنے کھڑا دیکھ کر میرا دل بیٹھ گیا کہ اب اس کو بھی چائے پلانی پڑے گی۔پھر میں نے سوچا کہ مفت کی چائے تو اس نے پینی ہی ہے، کیوں نہ انتقاما ً اسے اپنی تازہ نظم سنائی جائے کہ اس طرح کچھ نقصان کا ازالہ ہو جائے گا چنانچہ یہ خیال آتے ہی میں اسے بڑے تپاک سے ملا۔مجھے اتنی گرم جوشی سے ملتے دیکھ کروہ بڑے ہی مشکوک لہجے میں بولا دیکھ بھائی اگر اس بار بھی تو بل دیئے بغیر بھاگ گیا تو مجھ سے برا کوئی نہ ہو گا (بےچارہ دودھ کا جلا جو تھا) اس پر میں دانت نکالتے ہوئے بولا یار تیری قسم ایسی کوئی بات نہیں۔ پھر بغیر وقت ضائع کیے اپنی جیب سے انقلابی نظم نکالی اور اسے سنانا شروع ہو گیا ۔
میری نظم سن کر پہلے تو وہ ہکا بکا ہو کر مجھے دیکھتا رہا ۔پھر جیسے ہی نظم ختم ہوئی تو وہ دھاڑیں مار تے ہوئے رونا شروع ہو گیا اسے یوں روتے دیکھ کر میں نےدل میں سوچا، ہو نہ ہو یہ میرے لفظوں کا کمال ہے جس کا اتنا اثر ہوا ہے یہ سوچ کر میں نے بڑے فخر سے کہا یہ بتا کہ تو رو کیوں رہا ہے؟ تو وہ اپنے آنسو پونچھتے ہوئے بولا تجھے ہزار دفعہ بتایا ہے کہ مجھے ایسی شاعری نہ سنایا کر کہ جس کی مجھے سمجھ نہ آتی ہو۔
اس کی بات سن کر میرا تو بلڈپریشر ہائی ہو گیا چنانچہ میری حالت دیکھتے ہوئے وہ بڑے ہی خوشامدانہ لہجے میں بولا چل آج کی چائے میری طرف سے، ملا کی اس بات پر ایک دم سے میرا موڈ خوش گوار ہو گیا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا بات دراصل یہ ہے دوست کہ میں کافی دیر سے تجھے ڈھونڈ رہا تھا پھر میرے استفسار پر اس نے بتلایا کہ آفس میں کولیگز کے ساتھ گپ شپ کے دوران گریک متھالوجی پر بحث شروع ہو گئی ۔اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے اس کی ایک کولیگ کہ جس پر موصوف دل و جان سے فدا ہے (یہ علیحٰدہ بات کہ اس نے ابھی تک ملا کو گھاس کا ایک تنکا بھی نہ ڈالا تھا)نے بڑے شوق سے بتلایا کہ اسے بھی گریک متھالوجی سے بہت زیادہ دلچسپی ہے ۔پھر مجھ سے کہنے لگا چونکہ میں اس بارے میں قطعاً لاعلم ہوں ۔ اس لئے سوچا کہ کیوں نہ تم جیسے پڑھے لکھے بندے سے ہیلپ لی جائے۔اس کے منہ سے اپنے لیے پڑھا لکھا سن کر اندر سے میرا "ہاسا ” نکل گیا۔ لیکن بظاہر پکا سا منہ بنا تے ہوئے بولا کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو۔ پھر اس سے کہا گریک کو دفعہ کرو میں تمہیں فرعون کے بارے میں بتاتا ہوں ۔تو وہ برا سا منہ بناتے ہوئے بولا اس کے بارے میں کیا بتاؤ گے کہ بندہ خود اسی کے دور میں ہی جی رہا ہے اس پر میں نےکہا نہیں یار میں تیری بیوی کی بات نہیں کر رہا ، بلکہ اصلی فرعون۔۔۔ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ ملا ہدہد نے بڑی خوف زدہ نظروں سے ادھر ادھر دیکھا اور پھر بڑے دکھی دل سے بولا کیوں بھری جوانی میں مروانے کا ارادہ ہے خدا کے لیئے چپ کر دڑ وٹ ۔۔چونکہ اس کی بات میں دم تھا اس لیئے میں نے دم سادھ لیا ، میں چپ کر گیا اور دڑ وٹ لی۔
پھر تھوڑی دیر بعد وہ ہچکچاتے ہوئے بولا یار میں گریک متھالوجی کا اس لیے کہہ رہا تھا۔تاکہ اس بارے میں گفتگو کر کے میں اپنی کولیگ کو متاثر کر سکوں۔ اس پر میں نے ویسے ہی کہہ دیا، اچھا یہ بتا کہ وہ دکھنے میں کیسی ہے؟ اس پر ملا ہدہد اپنی ایسی ویسی آواز میں جیسے تیسے لہکتے ہوئے بولا ۔ اس کی کتھئی آنکھوں میں ہے جنتر منتر سب۔۔چاقو واقو، چھریاں وریاں خنجر ونجر سب ۔ یہ سن کر میں بڑے تعجب سے بولا، چھریاں وریاں خنجر ونجر، کیا وہ قصائی کی بیٹی ہے؟۔میرے اس سوال پر پہلے تو ملا نے ایک ٹھنڈی آہ بھری جو اس قدر کولڈ تھی کہ آن کی آن میں سارا ہوٹل سرد ہو گیا ۔(بلکہ یہاں تک کہ راولپنڈی سے 39 کلو میٹر دور مری میں بھی برف گرنا شروع ہو گئی) پھر وہ بڑی نزاکت سے زنانہ چیخ مارتے ہوئے بولا ، لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔ پھر میں نے اس سے کہا کہ اچھا یہ بتا کہ (اس سلسلہ میں) کبھی اس سے بات بھی ہوئی؟ تو وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولا آفس میں تو نہیں، البتہ ایک دفعہ فون پر بات ہوئی تھی اس سے پہلے کہ میں اس سے حال دل کہتا، وہ مجھے نماز پڑھنے کی تلقین کرتی رہی۔
مسئلہ یہ تھا کہ گریک متھالوجی کے بارے میں مجھے بھی اتنا ہی علم تھا جتنا کہ ملا کو تھا لیکن چونکہ اس نے مجھے پڑھا لکھا کہا تھا (دروغ بر گردن ملا) اس لیے اس کی لاج رکھنے کے لیے میں نے ملا سے کہا کہ یار چائے کے ساتھ سموسے کھانے کو جی چاہ رہا ہے۔میری بات سن کر اس نے بڑی ہی ” المناک و غضبناک "نظروں سے میری طرف دیکھا لیکن چونکہ اس وقت وہ مجبور تھا (اف اللہ) ۔اس لیے چپ چاپ سموسے لینے چلا گیا ۔جیسے ہی وہ کاؤنٹر کی طرف مڑا، میں نے جھٹ سے گوگل کھولا اور جلدی سے گریک متھالوجی کے بارے میں پڑھ ڈالا۔پھر اسے آتے دیکھ کر میں نے موبائل بند کیا اور بڑی ہی للچائی نظروں سے سموسوں کی طرف دیکھنے لگا۔ لیکن وہ بڑی کرختگی سے بولا سوری بھائی سموسے تب ملیں گے جب مجھے گریک متھالوجی کے بارے میں بتاؤ گے مجھے اس کی کمینگی پر بڑا غصہ آیا ( کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ دنیا مطلب دی او یار) چنانچہ میں نے سموسوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنا شروع کر دیا کہ گریک متھالوجی مطلب یونانی دیوتاؤں اور جنوں پریوں کی کہانیاں ہیں پھر گوگل سے لیا ہوا علم اسے سنا دیا پھر جیسے ہی سموسوں کی طرف ہاتھ بڑھایا تو وہ انہیں پیچھے کرتے ہوئے بولا یہ کم ہے ہر چند کہ میرا علم فقط اتنا ہی تھا لیکن سامنے سموسے بھی پڑے تھے اس لیے میں نے اپنی نانی دادی خالہ ماسیوں سے جنوں پریوں کی جتنی بھی کہانیاں سنی تھیں گریک متھالوجی کے نام پر اسے سنا دیں بیچ بیچ میں وہ کہتا رہا یہ کہانی تو میری اماں نے بھی سنائی تھی یہاں تک کہ میں نے عمرو عیار کی کہانیاں بھی اسےگریک متھالوجی کے نام پر سنا ڈالیں۔
ملا کا نالج اپ ڈیٹ کرنے کے بعد بے اختیار مجھے رونا آ گیا مجھے یوں روتے دیکھ کر وہ بڑے پیار سے بولا نہ رو یار میں سموسے تیرے لیے ہی تو لایا ہوں۔ اس پر میں آنسو پونجھتے ہوئے بولا نہیں بھائی میں اس لیے رو رہا ہو ں کہ اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے میں نہ رہا تو پھر تمہارے مسلے کون حل کرے گا؟
فیس بک کمینٹ