Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
جمعہ, مئی 16, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا
  • بھارتی حملوں کیخلاف قوم نے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ملکی سلامتی میں حصہ ڈالا: مریم نواز
  • دنیا نے دیکھا کئی گنا بڑے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں چند گھنٹے لگے، وزیر اعظم کا یوم تشکر پر پیغام
  • معرکہ حق میں تاریخی فتح پر ملک بھر میں آج یوم تشکر منایا جا رہا ہے
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ : تحریک انصاف خوف سے باہر آئے
  • پاک فوج نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا : گیلے وال میں یوم فتح پر تقریب
  • پاکستان نے 5 نہیں 6 بھارتی طیارے مارگرائے، وزیر اعظم شہباز شریف
  • جو بھی ہماری سالمیت کی خلاف ورزی کی کوشش کریگا ہمارا جواب بے رحمانہ ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • وزیراعظم آزاد کشمیربھارتی گولہ باری سے شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے گھر پہنچ گئے
  • ملک کے بیشتر حصوں میں آج سے ہیٹ ویو کا امکان
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»لکھاری»رضی الدین رضی»ممتاز العیشی کی برسی ۔۔ ( وفات 19 نومبر 1990 ) ۔۔ رضی الدین رضی
رضی الدین رضی

ممتاز العیشی کی برسی ۔۔ ( وفات 19 نومبر 1990 ) ۔۔ رضی الدین رضی

رضی الدین رضینومبر 19, 20173 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

ایک ایسے ماحول میں جب بعض عجلت پسند مصنفین اوروں کی کتابیں اپنے نام سے چھپوا کر اپنی مطبوعہ کتب کی تعداد میں مصنوعی اضافہ کر رہے ہیں وسیم ممتاز مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے والد کی کتاب انہی کے نام سے منظر عام پر لے آئے ۔وہ اگر ممتاز العیشی کی شاعری اپنے نام سے بھی شائع کرا لیتے تو کوئی انہیں کچھ نہ کہتا کہ ایسا ہمارے ہاں بارہا ہوتا آیا ہے ۔ اور پھر ممتاز صاحب کی شاعری کے بارے میں تو وہ یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ اگر یہ میرے نام سے شائع ہو گئی ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے یہ تو مجھے وراثت میں ملی ہے ۔ ویسے بھی ممتاز العیشی صاحب کا شمار اساتذہ میں ہوتا تھا اساتذہ کی شاعری پر شاگرد اگر اپنا حق جتلا سکتے ہیں تو اولاد بھلا کیوں نہ جتلائے ؟ ہم بہت سے ایسے شعراء کو جانتے ہیں کہ جن کے شعری مجموعوں اور بیاضوں سے ممتاز العیشی، بیدل حیدری ، نسیم لیہ اور حزیں صدیقی جیسے اساتذہ کی غزلیں من وعن جھانکتی ہیں اور وہ ان غزلوں کو استاد کا اسلوب قرار دے کر احباب کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم نے یہاں عاصی کرنالی کا ذکر دانستہ نہیں کیا۔ ان کا شمار بھی اساتذہ میں ہوتا ہے لیکن اس فہرست میں اگر ہم ان کا نام بھی شامل کر دیتے تو احباب یہ سمجھتے کہ شاید ہم ثمر بانو ہاشمی ، عظمت کمال اور شارق جاوید کی شاعری کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وسیم ممتاز نے ممتاز العیشی صاحب کا شعری مجموعہ شائع کرا کے بلاشبہ ایک ایسا کام کیا ہے کہ جسے بھر پور انداز میں سراہا جانا چاہیے ۔ انہوں نے صرف اپنے والد کے کام کو ہی نہیں اس شہر کے شعری ورثے کو بھی محفوظ کیا ہے اور یہ کام انہوں نے ایک ایسے دور میں اور ایک ایسے ماحول میں کیا ہے جب لوگوں کو فراموش کرنے کی روایت مستحکم ہو رہی ہے ۔ بہت سے شاعر اور ادیب ہمارے درمیان سے اٹھ گئے اور ہم نے پلٹ کر کبھی انہیں یاد بھی نہ کیا۔ ہر سال ان کی برسیاں گزر جاتی ہیں اور ہمیں یاد بھی نہیں رہتا کہ اس روز ہم نے کوئی جنازہ بھی پڑھا تھا۔
ممتاز العیشی کی کتاب ان کی برسی کے موقع پر شائع ہوئی ہے اور آج 19نومبر کو اس کی تعارفی تقریب ہو رہی ہے ۔ 16برس قبل آج ہی کے روز ممتاز العیشی صاحب ملتان کے ادیبوں اور شاعروں کو اداس کر گئے تھے ۔ کسی شاعر کی برسی منانے کا بھلا اس سے اچھا طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ممتاز العیشی ان لوگوں میں سے تھے کہ جنہوں نے ملتان کے شعری ماحول کو ترتیب دینے اور اس کی بنیادیں مستحکم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ عظیم ادبی روایات کے امین تھے ۔ ان روایات کے امین تھے جو اب ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ آج ہمارے ہاں شعر کہنے والے تو بہت ہیں مگر نئے لوگوں کو شعر گوئی کے ہنر سے آشنا کرنے والا کوئی نہیں۔ ممتاز العیشی نے اپنے استاد عیش فیروز پوری سے جو کچھ سیکھا اسے آنے والی نسلوں کے سپرد بھی کر دیا۔ ایک شمع جو ان کے ہاتھ میں ان کے استاد نے تھمائی تھی انہوں نے اسے صرف اپنے تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ذریعے نئے لوگوں کو بھی راستہ دکھایا۔ انہوں نے ایک پوری نسل اور ایک پورے عہد کی تربیت کی ۔ ایسے ہی لوگ تھے کہ جن کے دم سے شعری محفلیں آباد تھیں۔ آج ہم ادبی محفلوں سے لوگوں کے دور ہو جانے کا ذکر کرتے ہیں۔ ہم نئی نسل پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ شعر وادب سے لا تعلق ہوتی جا رہی ہے ۔ ادبی تقریبات اور ان تقریبات کے شرکاء کی تعداد میں کمی کا تذکرہ رہتا ہے ۔ ہم اس کی دیگر وجوہات پر تو غور کرتے ہیں مگر ایک وجہ کو ہمیشہ نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ ادب سے نئی نسل کی دوری کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اب ممتاز العیشی جیسے لوگ ہمارے درمیان نہیں رہے ۔ وہ لوگ کہ جنہوں نے اپنی زندگیاں شعر وادب کیلئے وقف کر رکھی تھیں۔ نئے لوگ اب بھی شعر وادب کی طرف آتے ہیں۔ مگر انہیں کوئی رہنما نہیں ملتا۔ وہ کچھ عرصہ تخلیقی عمل کے ساتھ منسلک رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر بددل ہو کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ ممتاز العیشی سمیت جن اساتذہ کا ہم نے ابھی ذکر کیا ان کی خوبی یہی تھی کہ نئے لوگوں کے دلوں میں شعر وادب سے محبت کی جو چنگاری ہوتی تھی وہ اسے شعلہ بنانے میں مدد دیتے تھے ۔ استاد مشاعروں میں اپنے شاگرد کے بہت سے شعروں پر داد تو وصول کرتا تھا مگر وہ اسے بہت کچھ عطا بھی کر دیتا تھا۔
’’میں ابھی زندہ ہوں‘‘ممتاز العیشی صاحب کی موت کے 16سال بعد شائع ہوئی ہے اور 16سال بعد کتاب کی اشاعت نے اس کے عنوان کو ایک نئی معنویت دے دی ہے ۔ کتاب کے سرورق پر ممتاز صاحب کی ایک بولتی ہوئی تصویر ہے اور اس پر لکھی ہوئی یہ لائن تحریر کی صورت میں صرف دکھائی ہی نہیں دیتی آواز بن کربھی ہمارے کانوں تک آتی ہے ۔
میں جو مر جاؤں تو کر لینا پھر اپنی مرضی
دوستو مان بھی جاؤ میں ابھی زندہ ہوں
ممتاز العیشی زندہ رہیں گے ۔ مرتا وہ ہے جسے یاد کرنے والا کوئی نہ ہو۔ ممتاز العیشی کو یاد کرنے والے جب تک یاد کرتے رہیں گے وہ زندہ رہیں گے اور صرف وہی زندہ نہیں رہیں گے ان کے ساتھ عیش فیروز پوری بھی زندہ رہیں گے کہ ممتاز صاحب نے اپنے استاد کے نام کو اپنے نام کا حصہ بنایا ہی اس لئے تھا کہ جہاں جہاں میرا نام آئے وہیں میرے ساتھ میرے استاد کا نام بھی آئے ۔ کیسے وضعدار لوگ تھے استاد کے نام کو اپنی پہچان بنا کر فخر محسوس کرتے تھے ۔ یہ رویہ ہمیں مذاق العیشی کے ہاں بھی نظر آتا ہے ۔ بیدل حیدری اور گفتار خیالی کے ہاں بھی ۔ ایسے وضع دار قلمکار اب بھلا کہاں ۔ اب تو خود نمائی کا دور ہے ۔ لوگ اپنے نام اور ذات کو نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی نے ٹھیک ہی تو کہا ہے کہ ہم عہد زوال میں زندہ ہیں۔ ایسا عہد زوال کہ جس میں بڑے لوگ ایک ایک کر کے رخصت تو ہو رہے ہیں۔ مگر ان کے قد کاٹھ کا کوئی اور سامنے نہیں آرہا۔
ممتاز العیشی کے شعری مجموعے کی اشاعت ایک خوبصورت روایت کا آغاز ہے ۔ ملتان کے بہت سے ادیب اور شاعر ایسے ہیں کہ جن کا کلام اور تحریریں ان کی زندگی میں کتابی صورت میں منظر عام پر نہیں آسکیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں کا سرمایہ محفوظ کرنے کی کوشش کی جائے ۔ کچھ کام زکریا یونیورسٹی کی سطح پر جاری ہے کچھ ہمیں اپنے طور پر بھی کرنا چاہیے ۔ یہ قرض نہیں ایک فرض ہے کہ جسے ادا کرنا ضروری ہے ۔ اس شہر کے ادبی اثاثے کو محفوظ کرنا کسی اور کے لئے نہیں خود ہمارے لئے مفید ہو گا۔ کہ جو لوگ چلے گئے انہیں تو اس سے کوئی غرض ہی نہیں کہ اب ان کا کلام کتابی صورت میں شائع ہوتا ہے یا نہیں۔
( 2005 ء میں کتاب کی تعارفی تقریب میں پڑھا گیا )

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

ممتاز العیشی
Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleسید صاحب اور گوبھی کے پھول ۔۔ قیصر شہزاد ساقی
Next Article فلم ” ورنہ “ : شعیب منصورکی الٹی گنتی شروع ؟ ۔۔ خرم سہیل
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

انجینئر ممتاز احمد خان کا مضمون : اپنے ہم نام ممتاز العیشی کے حضور نذرانہ عقیدت

اکتوبر 26, 2022

مَیں جو ممتاز ہوں، ممتاز مجھے رہنے دو : کہتا ہوں سچ / شاکر حسین شاکر

دسمبر 15, 2017
Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا مئی 16, 2025
  • بھارتی حملوں کیخلاف قوم نے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ملکی سلامتی میں حصہ ڈالا: مریم نواز مئی 16, 2025
  • دنیا نے دیکھا کئی گنا بڑے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں چند گھنٹے لگے، وزیر اعظم کا یوم تشکر پر پیغام مئی 16, 2025
  • معرکہ حق میں تاریخی فتح پر ملک بھر میں آج یوم تشکر منایا جا رہا ہے مئی 16, 2025
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ : تحریک انصاف خوف سے باہر آئے مئی 16, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.