عجب ہیں چہرے جہان اندر
کہ زندہ لاشے مکان اندر
یہ حوصلہ اور یہ عزم دیکھو
ہیں پھر بھی کوشاں تھکان اندر
زمانے بھر میں پکار ہے یہ
ہیں سب لٹیرے دوکان اندر
بہت نوازش ہے دوستوں کی
رہے نہ تیر اب کمان اندر
یہ رُخ بدلتے ہزاروں چہرے
ہے اب کیا اِن کے گمان اندر
کہ رُوکھی سُوکھی پہ لڑ رہے ہیں
وہ بھوکے بچےَ مکان اندر
ہے فرق قول اور فعل میں یوں
تضاد بھی ہے بیان اندر
بس اک تبسم تمھاری خاطر
سجا لیا ہے ، جہان اندر
فیس بک کمینٹ