کیسا عجیب شخص تھا کیا بات کر گیا
میری حیات غم کی سیہ رات کر گیا
خود داریوں کا بوجھ بھی سہنا محال تھا
چپ چاپ اپنی ذات ہی خیرات کر گیا
جینا بھی اک عذاب ہے مرنا بھی ہے کٹھن
وہ اس طرح کے پیدا اب حالات کر گیا
کہنے کو ایک شخص میرے دل کے پاس تھا
جاتے ہوئے ہر درد وہ سوغات کر گیا
رکھا جسے چھپا کے زمانے کے خوف سے
سب کو بتا کے مجھ کو اپنی ذات کر گیا
الجھا انا کی جنگ میں وہ شخص اس طرح
جیتی ہوئی جو جنگ تھی وہ مات کر گیا
کیسے وہ چل دیا ہے تبسم کو چھوڑ کر
چاروں طرف بس درد ہی سوغات کر گیا
رضوانہ تبسم درانی
فیس بک کمینٹ