Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
اتوار, نومبر 16, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت
  • سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • صحافت عیار کی زنبیل میں ہے : وجاہت مسعود کا کالم
  • تھل میں سیاحت کے فروغ اور آبادکاری کی روک تھام کے لیے چند تجاویز : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا اختصاریہ
  • ’بشریٰ بی بی حساس ادارے کی معلومات عمران تک پہنچاکر اعتماد جیتتی رہیں، برطانوی جریدے کی رپورٹ ’صوفی، کرکٹر اور جاسوس
  • سرینگر کے پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 9 افراد ہلاک، 32 زخمی
  • ججوں کے استعفے اور عدلیہ کی آزادی : سید مجاہد علی کاتجزیہ
  • لندن میں پاکستانی اور اسرائیلی وفود کی ملاقات اتفاقیہ تھی یا طے شدہ ؟ سردار الیاس کی وضاحت
  • ملتان کے جسٹس امین الدین خان چیف جسٹس آئینی عدالت مقرر
  • آرمی چیف کے عہدے کی مدت 5 سال ہوگی: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»افسانے»سیلفی ۔۔ صائمہ نورین بخاری
افسانے

سیلفی ۔۔ صائمہ نورین بخاری

رضی الدین رضیفروری 27, 20174 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

خود پسند لوگوں کی نرگسیت کا آئینہ یعنی سیلفی جس میں ذات کے کھنڈر چھپ جاتے ہیں اور چہرے کے رنگ بدل جاتے ہیں۔۔۔دھندلی خوشیوں کو کیمرے کی آنکھ سے "بیوٹی پلس ” میں کھنگال کر بے پناہ خوشی محسوس کرنے والی معمولی شکل وصورت اور بھاری بھر کم خواتین کے اس بظاہر غموں سے بے نیاز ٹولے میں کٹھ پتلی والے کی پتلی جیسی بیگم نرگس رئیس سب سے زیادہ سیلفی کے بخار میں مبتلا ہونے کا اعزاز پا چکی تھیں ۔۔۔۔۔چند برس پہلے تک اخبارات میں جب ان کی تصویر اپنے فلاحی کاموں کے حوالے سے شائع ہوتی تھی تو وہ ایک دن کیا ،ایک ہفتہ فوٹو گرافر کی فوٹو گرافی پہ لعنت ملامت بھیجتے ہوئے گزارتی تھیں کہ اسے تصاویر کے وہ زاوئیے لینے نہیں آتے جس سے وہ سلائی مشین لینے والی حسنہ بی بی کو قدرتی بدصورت اور مسز نرگس رئیس کو "مس یونیورس "دکھا سکے ۔۔۔۔جب سے انہوں نے عمر عزیز کے چالیس برس کو پار کیا تھا ان کے انداز اطوار میں ٹھہراؤ کی بجائے اور زیادہ بے چینی عود کر آگئی تھی ۔۔۔بوٹا کس انجیکشنوں اور آئی فونوں کے ایپ تلاش کرتی مسز خان نے خود کو اتنا "سیلفی زدہ ” کر لیا تھا کہ ان کے سارے شوق اس سیلفی میں چھپے نظر آتے تھے ،سیلفی سٹک تھام کر سیلفییاں بنانا اور سوشل میڈیا پہ اپ لوڈ کرنا ۔۔۔ان کا نشہ بن چکا تھا۔۔۔سوشل میڈیا میں وہ "سیلفی کوئین ” کے نام سے کیا مشہور ہوئیں نرگسیت کے حصار میں جکڑی گئیں اب سیلفی پہ جب تک سو نہیں ہزار لائک کے "کے” کو نہ پڑھیں تو دل کو تسلی نہیں ہوتی تھی ۔۔”۔۔سو بیوٹی فل "قلو پطرہ ” اور "بہت حسین ” کے القابات ان کی سانولی رنگت کو سرخی بخشتے رہتے تھے ،برینڈڈ کپڑے اور جوتوں کی خریداری ان کے ڈائٹنگ کی اذیت سہارتےناتواں جسم کو ان جانی توانائی بخشتی رہتی تھی اور یوں وہ اپنے وجود اور اپنی زندگی کے حصہ دار شوہر نامدار کے رئیسانہ مشغلوں سے بے نیاز رہتی تھیں ۔۔۔رئیس عزیز نے نرگس بیگم کو خاصی ڈھیل دے کر اڑتی ہواؤں کو چھونے کی آرزوؤں میں مگن رکھا ہوا تھا۔۔۔اور وہ اپنی دنیا میں مگن ہر لمحہ سیاست اور تجارت سے کرنسی کشید کرنے کے طریقے تلاشتے رہتے تھے ۔۔۔۔۔اسی لیے دونوں ایک دوسرے کے "کو آپریٹو لائف پارٹنر” بھی کہلاتے تھے ۔۔۔رئیسں عزیز ایک ناکام فلمی ہدایت کار مگر بیگم کے سامنے ایک کامیاب اداکار کی حیثیت لیے ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے مالک بھی تھے اس لیے خبروں میں رہنا اور سیاست دانوں اور تاجروں کو خوش رکھنا انہیں بیگم کو خوش رکھنے سے زیادہ آسان لگتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ اپنے سراہے جانے والے حلقوں میں "میڈم“ پرفیکشنسٹ اور اپنے بد خواہوں میں ” مس سیلفی ” کے نام سے مشہور بیگم نرگس رئیس نے ہر فیشن پہلے خود اپناؤ کا نعرہ لگایا اور ایک فیشن ویک کا اہتمام کیا ۔ایک نیا ۔۔جعلی توصیفی ٹولہ تشکیل پا گیا۔۔۔ "مسز رئیس لگتا ہے آپ تو اپنے نوکروں کو بھی ڈرائی کلین کرواتی ہیں گھر ہے گویا چمکتا ہوا محل ۔۔۔۔خوشبو، سجاوٹ ،لباس اور سواری میں امارت نہ چھلکے ۔۔۔تو امارت نہیں عمارت ہی رہ جاتی ہے۔”۔۔۔توصیفی ٹولے کی ایک اہم رکن شیش کبابوں پہ ہاتھ صاف کرتے ہوئے شیش ناگ لگتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اتنی صفائی پسند خاتون ہیں مسز رئیس کہ مجھے تو ڈر لگتا ہے، نوکروں کے ہاتھ منہ دھلوانے والے صابن میں تیزاب ہی نہ ڈلوا دیں ۔۔۔”مسز رئیس کی سارس جیسی گردن اور لمبی ہو گئی اور قد دروازے کو چھونے لگا۔۔۔۔فوراً اس مسرت بھرے لمحے کو سیلفی کی صورت میں قید کرنا چاہا تو سامنے بختو مائی کی چھوٹی بچی ہاتھ میں ٹرے لیے سامنے آتی ہوئی نظر آئی ، نرگس جی نے چائلڈ لیبر کے متوقع طعنوں سے گھبرا کر اپنے آئی فون سے ایک این جی او کی کارکن کو پکارا اور ننھی بچی کو من چاہی صرف توصیفی ٹولے کی تسلی کی خاطر سنانی شروع کر دی سارے غریبوں کی کہانی میں اہم کردار نکھٹو باپ ادا کرتا ہے سو اس کہانی کی تخلیق کا ذمہ دار بھی وہی تھا ۔”۔۔۔چائلڈ لیبر کے نام پہ کسی بچے کو ہم گھر پہ رکھنا نہیں چاہتے اس کا والد ہم سے پیسے لے کر اس بچی کو ہمارے کام کاج کے لیے چھوڑنا چاہتا ہے ،آپ اس کے خلاف عمل کر یں ،یہ بچی آپ کی تحویل میں دینا چاہتی ہوں ،ان غریبوں کو کون سمجھائے،دس دس بچے پیدا کر لیتے ہیں پھر امیروں کو مجبور کرتے ہیں کہ انہیں خرید لو "غصے کے گھونٹ پیتی ہوئی نرگس جی نے بختو مائی کو فنکشن کے بعد سبق سکھانے کی ٹھان لی تھی کہ توپوں کا رخ چینل کی رپورٹر نازیہ گل کی طرف ہوگیا۔۔” تم اس قدر لیٹ کیوں آئی ہو ، بی بی نازیہ گل ولد خستہ گل تم میری سمجھ سے باہر ہو۔۔۔۔۔۔نازیہ گل نے حسب عادت خاموشی کی چادر اوڑھ لی ۔۔۔۔ وہ خود پسندوں کی اس محفل سے دور ہی رہنا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔
ڈائٹنگ پلان پہ سختی سے عمل کرنے کی وجہ سے مسز نرگس رئیس سب کو کھانے کے لیئے تیار تھیں "یہ آیا سکینہ کہاں مر گئی ہے ،کتنے جاہل ہیں یہ لوگ جانوروں ایسی زندگی گزارتے گزارتے مر جائیں گے مگر خود کو سدھاریں گے نہیں ۔۔ ؟‘‘ گلابی چائے کے گرما گرم گھونٹ بھرتی ،میوے چباتی ہوئی،نرم صوفوں میں دھنسی تمخسرانہ مسکراہٹیں ، پریشانی کا ڈھونگ رچاتے ہوئے سراپا سوال ہو گئیں ۔۔۔۔۔
ارے نرگس جی اب کونسا جانور دیکھ لیا آپ نے ہمیں بھی دکھائیے ” انگوٹھیوں بھری مخروطی انگلیوں ،اور چمکتی بھوری آنکھوں والی نرگس رئیس خود کو پروقار رکھنے کی کوشش میں ناکام ثابت ہو رہی تھیں آہستگی سے لفظ چباتے ہوئے اپنے مقامی مخصوص لہجے میں اردو سموتے ہوئےبولیں ۔۔۔۔یہ ہمارے نیوز چینل کی رپورٹر ہے نا ۔۔۔نازیہ گل یہ ہمارے علاقے کی ہے دو چار جماعتیں کیا پاس کر لیں نام بدنام کر دیا ہمارے علاقے کا، قبیلے کا۔۔۔حلیہ دیکھو میری بختو مائی اور آیا سکینہ کا اچھا ہوگا۔۔۔۔یہ شرمندہ شکلوں والیاں منہ پہ سادگی کے دوپٹّے اوڑھے یہ چہرے کیا رپورٹنگ کریں گے ،کم بخت نے میرے این جی او والے فنکشن کی رپورٹنگ ایسے کی ہے جیسے مرگ پہ آئی ہو۔۔۔۔۔۔”
تو پھر بدل لجیے اسے رئیس صاحب سے کہلوا کر ،وہ تو آپ کے غلام ہیں فوراً حکم کی تعمیل ہوگی ” دو من کی مسز قدوسی کے پاس ہر مسئلے کا حل بدلنے میں تھا ۔۔۔ "نہیں گرومنگ کی ضرورت ہے ۔۔۔ویسے بھی خوب صورت لڑکی ہے ۔۔۔مصنوعی لہجے اور میکپ زدہ رپورٹرز کی عام لوگ ویسے ہی عزت نہیں کرتے ۔۔۔۔کبھی آپ نے سی این این یا بی بی سی کی نیوز میں کسی رپورٹر کو چھمک چھلو بنے دیکھا ہے۔۔۔۔” مسز شفقت تھکے تھکے لہجے میں پیار سے سمجھانے لگیں ۔۔۔۔۔۔ ” بس لگا دیا نا نصیحت کا تڑکا۔۔۔۔۔ارے مسز شفقت آپ اپنی دنیا میں رہنا چھوڑ دیں ۔۔۔۔شفقت صاحب سے زیادہ آپ کو آپ کی کتابیں کھا گئیں ۔۔۔۔اس لائبریری کو آپ کے مرنے کے بعد کسی نے نہیں پوچھنا ۔۔۔بچوں نے ساری کتابیں اٹھا اولڈ بک ہاؤس میں جمع کروا دینی ہیں ۔۔۔آپ کی یہ سرکاری ٹی وی والی نصیحتیں اب پرائیویٹ چینلوں میں نہیں چلتی ہیں ۔۔کیسی خوش لباس لڑکیاں ہمارے چینل پہ خبریں "بریک” کرتی نظر آتی ہیں ۔ان رپورٹرز کی سادگی کیوں اور کس لئیے۔۔۔” اب بیگم صاحبہ سے بریکنگ نیوز کے معیارات پہ بحث کون کرتا "بس دعوت اُڑاؤ اور جی نہ جلاؤ "کی سیاسی و سماجی بصیرت پہ سیلفی دور شروع ہوا۔۔۔۔خوب لقوہ مارکہ پاوٹ بنا بنا کر "سیلفی کوئین”کا خطاب سمیٹنے میں مصروف مسز نرگس رئیس نے ایک پہاڑی لڑکی کی فرمائش پہ پہاڑوں کے تفریحی دورے کا اعلان کردیا۔۔۔ چند روز کی ہوش ربا خریداری اور پیکنگ کے بعد یہ سیلفی گروپ رئیس عزیز صاحب کی ہم راہی میں روانہ ہوا۔۔۔۔۔ رئیس صاحب بظاہر صرف حسین چہرے دیکھنے کا ڈھونگ رچانے میں مصروف تھے مگر انہیں اپنے نیوز چینل کے لیےخوب صورت اینکروں کی تلاش کے ساتھ ساتھ دوسری بیگم کی کھوج بھی ستا رہی تھی ۔وہ پندرہ سال پرانے نرگس کے پھولوں سے اکتا گئے تھے ۔۔۔ شور شرابے سے لبریز اس خوب صورت سفر کا آغاز سیلفی سے ہوا۔۔۔پھر حسین بادلوں کے ساتھ سیلفی ، سبز گھاس پہ سفید پھولوں کے ساتھ سیلفی ۔۔۔۔فائیو سٹار ہوٹل کے قیام وطعام کے تمام حوالوں کے ساتھ سیلفی ،سرخ گالوں پہ سیاہ میلے دھبے والے بچوں کے ساتھ سیلفی ، ۔۔۔۔کئی پردوں میں ڈھکی ڈری ڈری بے چہرہ سی پہاڑی عورتوں کے ساتھ سیلفی ۔۔۔اس دوران ان کی غربت سے زیادہ ان کے بدبودار کپڑوں اور جراثیموں کا ذکر عروج پہ تھا۔۔۔۔نازیہ گل نے تمام سفر کی کوریج بادل نخواستہ مکمل کی ۔۔۔آخری دن کے قیام کی میٹنگ کے بعد مسز خان نے ایک لاحاصل خطاب کی کوریج چاہی۔۔۔اور نازیہ گل نے مقامی اخبار کی کوریج کے لیے سب خواتین کے ایک گروپ فوٹو کی درخواست کی ۔۔”۔۔ارے میری انچارج ، میری میڈیا رپورٹر تم نوکیا کے باریک پن والے چارجر کی تلاش جاری رکھو۔ تم اس زمانے کی عورت نہیں ہو "۔۔۔۔۔۔نازیہ گل کی رنگت غصے میں گلابی سے سرخ ہوگئی ۔۔۔۔۔۔وہ روٹھی ہوئی برسات کی مانند دکھنے لگی جو برسنے کے لیے تیار نہیں تھی ۔۔۔کمال ضبط سے کھردرے لہجے میں بولی ۔۔۔پلیزمسز رئیس آپ سوشل میڈیا کے لایکس کو اتنی اہمیت کیوں دینے لگی ہیں ۔۔۔۔۔یہ سیلفی اگر سارس بھی لگا لے گا تو بے کار لوگ اسے بھی ایک ہزار لائک دینے کے لیے تیار ہوجائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ایسے مہربانوں کی فضول عنایتوں سے ڈرنا چاہیئے کہیں نظر ہی نہ لگا دیں بے چارے سارس کو "۔۔۔۔۔مسز خان کا کمزور جسم سارس کا طعنہ سہنے کے لیے تیار نہ تھا۔۔۔” ۔۔۔تمہیں پتہ ہے نازیہ گل اور ایکٹنگ کرنے پر ۔۔۔۔۔آج کل رپورٹرز تھپڑ کھا رہی ہیں وہ بھی جھنجھلے پولیس والوں سے ۔۔۔۔۔۔”اب بدمزاج کہلانے والی نازیہ گل کچھ مزید بولتی تو مشکل ہو جاتی اس نے اس منزل پہ ریاضت کو رسوائی سے مقدم جانا ۔۔۔۔اور اس ماحول سے باہر نکل گئی”۔۔۔پتہ نہیں اس سڑیل کو کیوں بھرتی کر رکھا ہے رئیس صاحب نے ۔پہلے ۔۔۔گروپ فوٹو جب اخبار میں چھپتا تھا تو اچھی بھلی شکلیں مجرموں جیسی لگتی تھیں اب تو مرحوموں جیسی لگنے لگی ہیں ۔۔۔۔۔بس ایک سیلفی گروپ میں ہوجائے ۔کافی ہے ۔”۔۔سوشل میڈیا کے فوائد گنواتے ہوئے۔واپسی کا سفر بارش میں بھیگ کر اور حسین ہوگیا تھا۔۔۔۔رئیس عزیز اپنی عزیزی کی لاج رکھتے ہوئے گاڑی میں ان کے تعاقب میں بار بار احتیاط کا ہارن بجاتے ہوئےزچ ہو رہے تھے ۔ "پتہ نہیں اب کتنی سیلفیاں باقی ہیں اس خود پسند عورت کی”۔۔۔۔خواتین کا نیاز مندی سے بھرپور ٹولہ فکر مند تھا کہ مسز نرگس رئیس کو دو گھنٹے سے سیلفی اور بارش کا خیال کیوں نہیں آیا تھا ۔۔۔۔۔نازیہ گل تھکن سے چور آنکھیں بند کرنے کے احساس میں ڈوبی ہی تھی ۔۔۔کہ ۔۔۔۔اس کی سماعتوں میں نرگس رئیس کی آواز ٹکرائی "گاڑی روکو ۔۔۔”۔۔۔۔۔۔۔۔۔اف اس ٹھنڈے ٹھنڈےدریا کے پانی میں کیوں نہ سیلفی ہوجائے۔۔۔۔۔۔بیگم رئیس کی ہم نو ائیں تھک چکی تھیں ۔۔۔۔۔ارے نہیں نرگس ۔۔۔۔موسم خراب ہے ۔۔۔۔۔یہ بڑا خطرناک دریا ہے ۔۔۔۔شور تو سنو ذرا اس کا۔۔۔۔۔۔”۔۔نہیں تو "۔کوئی شور نہیں آرہا بس راستہ کچھ خراب سا لگ رہاہے ۔۔۔۔۔”نرگس اپنی نرگسیت کے حصار میں شاخ ساروں کے تیر بھی سہنے کو تیار تھی ۔۔۔”۔۔بہت خوب صورت میڈم ۔”۔۔۔۔۔۔”سیلفی کی دنیا کی ملکہ” ۔۔۔۔۔۔”سو بیوٹی فل فیس، چارمنگ پرسنیلیٹی ” ۔۔۔۔۔۔۔۔انجانے بے چہرہ لوگوں کی صدائیں اس کے اردگرد لپٹ گئیں ۔۔۔اس کے قدم سیلفی سٹک تھامے شور مچاتے دریا کی طرف بڑھنے لگے ۔۔۔۔۔۔۔مگر اس کے دور نکلنے پہ احتیاط پسند لفظوں نے خاموشی اوڑھ لی تھی ۔۔۔۔۔آوازوں کی لہروں پہ بھی خاموشی چھا گئی ۔۔۔۔۔۔مغرور دریا ۔۔۔۔۔گہریے بادلوں ،پراسرار تیز ہوا اور دھیمی بارش میں بپھرنے لگا۔۔۔۔کیمرے کی آنکھ کا منظر دھندلا گیا۔۔۔۔۔۔نرگس کا پاؤں نرگسی آنکھوں کو بند کرتے ہوئے ایسا پھسلا کہ سیلفی اسٹک کا سہارا بھی دریا کی مٹی میں تنکے کی طرح بہہ گیا۔۔۔۔۔۔چاروں طرف آوازیں تھیں مگر دریا کسی کی نہیں سن رہا تھا۔۔۔۔۔
اگلے دن مسز نرگس رئیس کی سفید کفن اور سرخ پھولوں میں لپٹی ہوئی میت کے ساتھ نازیہ گل نے اپنی سیلفی فیس بک پہ پوسٹ کی ۔۔۔۔۔اور سب حیران تھے کہ سادہ،کھردری ،سنجیدہ ،سارے رستے بادلوں سے ہم کلامی کرنے والی نازیہ گل اپنی اس پہلی سیلفی میں مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleجملہ ہائے معترضہ ۔۔ دیکھی سنی / سجاد جہانیہ
Next Article سعید صدیقی اور ٹینک چوری کی خبر ۔۔ مسیح اللہ خان جامپوری
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت

نومبر 16, 2025

سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ

نومبر 15, 2025

صحافت عیار کی زنبیل میں ہے : وجاہت مسعود کا کالم

نومبر 15, 2025
Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت نومبر 16, 2025
  • سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ نومبر 15, 2025
  • صحافت عیار کی زنبیل میں ہے : وجاہت مسعود کا کالم نومبر 15, 2025
  • تھل میں سیاحت کے فروغ اور آبادکاری کی روک تھام کے لیے چند تجاویز : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا اختصاریہ نومبر 15, 2025
  • ’بشریٰ بی بی حساس ادارے کی معلومات عمران تک پہنچاکر اعتماد جیتتی رہیں، برطانوی جریدے کی رپورٹ ’صوفی، کرکٹر اور جاسوس نومبر 15, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.